Tuesday, April 22, 2025

‏ترنگڑ: بچپن، صحن اور سمندر

 ‏گرمیوں کی راتوں میں کھلے آسمان تلے سونا ایک الگ ہی لطف رکھتا تھا۔ بچپن کے دنوں میں، جب ہم صحن میں چارپائیاں بچھا کر لیٹتے، تو سونے سے پہلے تاروں بھرے آسمان کو تکتے رہنا ایک معمول تھا۔ اندھیری رات کی خاموشی میں سب سے پہلے ہماری نظریں اُن تین ستاروں کو تلاش کرتیں، جو ایک سیدھی لکیر میں، یکساں فاصلے پر جگمگاتے تھے۔ سرائیکی میں ہم انہیں “ترنگڑ” کہتے تھے۔ ترنگڑ—یعنی تین ایک ساتھ۔ یہ لفظ آج بھی بچپن کی یادوں میں جگمگاتا ہے، بالکل اُن ستاروں کی طرح۔

‏یہی لفظ ہم سکول میں بھی استعمال کرتے تھے۔ جب بھی کوئی تین دوستوں کا گہرا ساتھ ہوتا، تو انہیں بھی “ترنگڑ” کہہ کر پکارا جاتا تھا۔
‏حال ہی میں، ایک اندھیری رات کو سمندر کے کنارے بیٹھا آسمان کی وسعتوں میں گم تھا کہ اچانک نظریں پھر سے “ترنگڑ” کو تلاشنے لگیں۔ اور جب وہی تین ستارے ویسے ہی چمکتے ہوئے دکھائی دیے، تو لمحہ بھر کو جیسے وقت تھم سا گیا۔ ذہن اچانک ماضی کے اُس صحن میں پہنچ گیا، جہاں بچپن کی معصوم آنکھیں انہی ستاروں میں اپنی کہانیاں تلاش کیا کرتی تھیں۔
‏یہ لمحہ محض ایک یاد نہیں تھا - بلکہ بچپن، ماضی، اور اپنی زمین و ثقافت سے جڑنے کا ایک خاموش وسیلہ بن گیا تھا۔
‏یادیں بھی کبھی کبھی ستاروں کی طرح چمک اٹھتی ہیں - بس ہمیں نظر اٹھا کر دیکھنے کی دیر ہوتی ہے۔
‏(یہ تصویر انہی لمحوں کی ہے)


‏ترنگڑ: بچپن، صحن اور سمندر

  ‏گرمیوں کی راتوں میں کھلے آسمان تلے سونا ایک الگ ہی لطف رکھتا تھا۔ بچپن کے دنوں میں، جب ہم صحن میں چارپائیاں بچھا کر لیٹتے، تو سونے سے پہل...