ہوُں ساٹھ کا لیکن ابھی سٹھیایا نہیں ہُوں
ہر دور سے گذرا ہوُں پر پچھتایا نہیں ہُوں
اس دور میں بھی اپنے کچھ اطوار پُرانے
اب تک وہ فراموش میں کر پایا نہیں ہوُں
پوشیدہ رکھوں خود کو میں کیوں محتسبوں سے
میں قوم کا لُو ٹا ہُوا سرمایہ نہیں ہُوں
صبر سے سہَہ لیتا ہُوں جو بیتے ہے مُجھ پر
ہر گردِشِ حالات سے گھبرایا نہیں ہوُں
تڑپیں ہیں کچھ احباب میری باتوں کو سُن کر
حق بات ہُوں کہتا کوئی دیوانہ نہیں ہوُں
خاموشی سے ہر جور و ستم سہتا رہُوں کیوں؟
انسان ہوُں بے جان کوئی سایہ نہیں ہُوں
ہمسایئے میں رہنے کا قرینہ جو نہ جانے
خوش ہُوں کہ اُس شخص کا ہمسایہ نہیں ہُوں
پھیلانا ہے روشنیِ سچ کی میری فطرت
تابندہ ہُوں آج تک گہنایا نہیں ہُوں
اسجد یہی کہتا ہے کہ جو مقبول وہاں ہو
اُس سجدے میں سر اب بھی جھُکاپایا نہیں ہُو
Asjad Bukhari 2022