ایک جانب صف ماتم ہے
دوسری جانب شور وحشت
اور سر تن سے جدا کی صدائیں
ام انیقہ ایسے میں سسکیاں لیتے بھی خوف کھا رہی ہے
اس کہانی میں ایک کھل نائیک بھی ہے
جس نے شائد کسی ہوس ناتمام کے سبب یہ آگ سلگائی ہو
پھر ایک ریاست بھی تو ہے، جو ماں کے جیسی کہلاتی ہے
ایسی ماں جو اپنے بچوں کے خون سے وضو کرتی ہے
ڈائینڑ ماں، انیقہ کو زندہ گاڑنے کی روایت تونے سن ہی رکھی ہے
اب کی بار تو بہت مہربانی کردی, بچی چھبیس برس جی لی
کہانی میں ایک گیرہ یہ ہے کہ، اسکے سب کردار ورد کرتے ہیں کہ
جس نے ایک انسان کو مارا، اس نے گویا ساری انسانیت کو مارا
شائد انسانی سروں کی فصل انکے لیے وبا بن چکی ہے
شائد سر تن سے جدا میں ہی انکے نزدیک انسانیت کی فلاح ہے
اسجد بخاری 24 جنوری 2022