Tuesday, February 27, 2024

جذباتیت اور سازشی تھیوریز کا عروج

پاکستانی معاشرے کا ایک مسلہ جذباتیت اور پھر شعور کی کمی بھی ہے۔ عربی میں لکھی ہر تحریر کو قران سمجھنا جہالت سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔ دنیا میں جن ممالک میں بھی انارکی اور پھر خانہ جنگی کی تباہی آئی وہاں معاشی حالت خراب ہونے کے ساتھ ساتھ بلکل ایسی ہی افواہ سازی اور جذباتیت کا عروج ہوتا ہے۔ آپ جب پاکستانی سماج پر غور کریں تو یہی پریشانی لاحق ہوجاتی ہے-  اس سماج میں پڑھے لکھے لوگ بھی ایک دوسرے کو سمجھانے اور ٹھنڈا کرنے کی بجائے پیٹرول کے ڈپو پر ٹہر کے آگ سے کھیل کر سنسنی پھیلا رہے ہیں۔ کبھی QR کوڈ پر مشتعل ہو جانا اور کبھی قمیض پر لکھے عربی الفاظ پر اشتعال، یہ سب ایک شعور سے دور اور جنونی معاشرے کی علامات ہیں- 


کبھی افغانستان اور شام کے ان لوگوں کی داستانیں سنیں جو خانہ جنگی کی تباہی سے گذرے ہیں۔ پاکستان پچیس کروڑ کی کثیر آبادی کا ملک ہے، خدا نہ کرے یہ ملک اس طرف نکل پڑے۔ پاکستانیوں کو اپنی معاشرتی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے اور خوامخواہ کی سازشی تھیوریز اور افواہوں کو پھیلانے کا حصہ بننے سے بہتر ہے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں اور جذبات کو ٹھنڈا کریں-


مسلہ اختلاف کا نہیں ہے مسلہ یہ بنتا ہے کے اختلاف کو کس طرح فیس کرنا ہے اور اپنے سے مختلف سوچ والے کے ساتھ بات کس طرح کرنی ہے اور سیاسی و نظریاتی اختلاف کے ہوتے ہوئے بھی کس طرح سماجی معاملات اور ورکنگ ریلیشنز کو نارمل رکھنا ہے-



No comments:

Post a Comment

ڈی این اے ٹیسٹنگ افسانہ اور حقیقت

آجکل  شجرہ نسب  کے  لیے  ڈی این اے ٹیسٹنگ کا رواج عام ہورہا ہے لیکن اسکے رزلٹ کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں- اس بلاگ میں اس کی...