Thursday, August 17, 2023

 Zikra Takfir - A poem inspired by Salman Haider’s poem ‘Kafir kafir’




جنرل ضیاء کے سیاہ دور کے اثرات

 

جنرل محمد ضیاء الحق کا دور، جو ١٩٧٧ سے ١٩٨٨ تک پھیلا ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ کے سب سے پیچیدہ اور متنازعہ ادوار میں سے ایک ہے۔ ضیاء کی اقتدار پر چڑھائی ایک فوجی بغاوت سے ہوئی جس نے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ ضیاء کی حکومت نے پاکستان کے سیاسی، سماجی اور مذہبی منظر نامے میں اہم تبدیلیاں لائیں، جس نے ایک دیرپا اثر چھوڑا جو آج بھی ملک پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ 

فوجی حکمرانی اور اسلامائزیشن

جنرل ضیاء الحق کی حکومت کا آغاز سویلین حکمرانی کی واپسی کے وعدے سے ہوا۔ تاہم، ضیاء نے فوری طور پر اپنے اقتدار کو مضبوط کیا، آئین کو معطل کر دیا، اور مارشل لاء لگا دیا۔ انہوں نے بدعنوانی اور امن و امان کو بحال کرنے کی ضرورت کا حوالہ دے کر اپنے اقدامات کا جواز پیش کیا۔ اپنے اقتدار کے دوران، ضیاء نے پاکستان کو اسلامی ریاست کے طور پر تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہوئے اسلامائزیشن کی پالیسی پر عمل کیا۔ اس پالیسی کے قوم کے تشخص اور سماجی تانے بانے پر دور رس نتائج برآمد ہوئے۔

حدود آرڈیننس

ضیاء کی حکمرانی کے سب سے متنازعہ پہلوؤں میں سے ایک ١٩٧٩ میں حدود آرڈیننس کا نفاذ تھا اور پھر آنے والے برسوں میں اسی طرح کے مزید آرڈیننس بھی جاری کئے گۓ۔ ان قوانین کا مقصد اسلامی شریعت کے مطابق ملک میں قانون نافذ کرنا تھا_ خاص طور پر چوری اور زنا کی حد کا نفاذ اور قتل کے جرم میں قصاص دیت کے معاملات اور قانون شہادت۔ یہ قوانین خواتین اور انسانی حقوق کے حوالے سے بہت سے تنازعات اور تضادات کا باعث بنے۔ اس طرح پاکستان کا قانونی نظام برطانوی نوآبادیاتی دور کے قوانین، اسلامی فقہ اور جدید قوانین کا ایسا مرکب بن گیا کہ جس نے قانون کو پیچیدہ اور مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ مثال کے طور پر، پاکستان کے قانونی ضابطے بعض معاملات میں مردوں اور عورتوں کی گواہی کے لیے مختلف وزن فراہم کرتے ہیں۔ دوسری طرف یہ امتیازات مطلق بھی نہیں ہیں اور کیس کی نوعیت اور سیاق و سباق کے لحاظ سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں۔

افغان پالیسی اور اسکے اثرات

ضیاء دور کی خارجہ پالیسی کی بنیاد سرد جنگ کے دوران پاکستانی مفاد کو پس پشت ڈال کر امریکی مفادات کے مطابق تشکیل دی گئی تھی۔ ان کے دور میں افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت کے خلاف پاکستان نے امریکی امداد سے افغان مجاہدین کو مزاحمت کے لیے منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسکی اجرت کے طور پر ضیاء دور میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے پاکستان کو خاطر خواہ فوجی اور مالی امداد فراہم کی- جرنل ضیاء نے افغان پالیسی بناتے وقت پاکستان اور افغان سماج پر اسکے خطرناک اثرات کی طرف کوئی توجہ نہ دی- اس پالیسی کے سبب دونوں ممالک میں بنیاد پرستی اور مسلح عسکریت پسندی کے رحجانات کو فروغ ملا جس کے منفی اثرات سارے سماج کو آج بھی تباہ کررہے ہیں-

جرنل ضیاء کی میراث اور چیلنجز

١٧ اگست ١٩٨٨ کو ایک طیارے کے حادثے میں جنرل ضیاء کی غیر متوقع موت نے انکی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ لیکن انکے دور نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام؛ مذہبی انتہا پسندی؛ فرقہ واریت کا جو ماحول بنایا وہ ابھی تک جاری ہے اور اسکو زائل یا انڈو کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا سکی- ضیاء دور نے پاکستانی سیاست میں ١٩٥٨ سے جاری فوج کے کلیدی کردار کی غلط روایت کو مزید استحکام دیا اور بدقسمتی سے انکے بعد آنے والی فوجی قیادتوں  نے بھی اسی پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلامائزیشن کی جو پالیسیاں اس نے نافذ کیں وہ اب بھی ملک کے قانونی اور سماجی ڈھانچے کو متاثر کرتی آ رہی ہیں۔ 

المختصر، پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کا دور ایک اہم تبدیلی کا دور تھا جس نے قوم ملک سلطنت پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ جرنل ضیاء کے دور  نے آج کے پاکستان کو درپیش مختلف چیلنجوں کے بیج بوئے، جن میں مذہبی انتہا پسندی، فرقہ وارانہ کشیدگی، اور سیاست میں مذہب کا بے دریغ استعمال شامل ہے-  اس کے نتیجہ میں ملک میں جمہوری اقدار اور مذہب کے درمیان عدم توازن کا ایک پیچیدہ اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ افغان جہاد کے لیے ان کی حمایت کے سبب پاکستان اور افغانستان میں مذہبی عسکریت پسندی کے ایسے رحجان کو پروان چڑھایا گیا جسکے پرتشدت منفی اثرات پورے سماج اور معاش پر بہت نمایاں ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں مقتدر حلقوں کی جانب سے جرنل ضیاء کے دور کے خطرناک اور منفی اثرات کو زائل یا انڈو کرنے کی کوئی بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی بلکہ انکے بعد آنے والی تمام فوجی قیادتوں نے ان میں مزید اضافہ کیا ہے اور اس سبب جرنل ضیاء نا صرف زندہ ہے بلکہ پاکستان آج بھی اسی کالے دور میں رہ رہا ہے

شام پر باغیوں کا قبضہ اور بعث پارٹی کا خاتمہ

پاکستان کی اسلامسٹ سُنی ملائیت شام کی خانہ جنگی اور اب باغیوں کے مکمل کنٹرول کو صرف شیعہ سُنی تنازعہ کی نظر سے دیکھ رہی ہے، جبکہ اسکے پیچھے ...